صحاح ستہ كا تعارف
تدوين حديث كے دور رابع (171-450)میں حدیث کی مشہور و معتبر کتابیں صحاح ستہ مرتب ہوئیں جن كو كتب سته بھي كها جاتا هے اهل سنت كے هاں احاديث ميں سب سے پهلے ان هي كتابوں كي اهميت هے اور ان كو بين الناس مقبوليت عام حاصل هے اور عام مسلمان ان هي كتابوں كي طرف پهلے رجوع كرتے هيں، پھر ان كے بعد ديگر كتب احاديث كادرجه آتا هے۔ ان كتابوں كي تاليف كے بعد حلقات حديث میں ان کادرس و تدریس شروع ہوا۔ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔
(۱) صحیح البخاری/ الجامع الصحیح:
اس
کتاب کا اصل نام ہے ‘‘الجامع المسند ا لصحیح المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم و سننہ و ایامہ’’بعد میں یہ صحیح البخاری یا الجامع الصحیح کے نام سے
مشہور ہوئی ۔
یہ
امام المحدثین ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل البخاری (194۔ 256ھ) کی تالیف ہے ۔ اس
کتاب کی تالیف سولہ سال کے عرصے میں مکمل ہوئی۔ اور یہ چھ لاکھ احادیث میں سے چھان
کر صحیح ترین احادیث کو جمع کر کے تالیف کی گئی ہے۔ تمام کتب حدیث میں یہ سب سے
زیادہ صحیح ہے اسی لئے اس کو کہا جاتا ہے" اصح الکتب بعد کتاب ا للہ" ۔
یعنی کتاب اللہ( قرآن مجید) کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب۔ ابن حجر کے مطابق اس میں
کل احادیث کی تعداد 7397ہے۔اگر مکررات کو شمار نہ کیا جائے تو اس میں موجود موصول
احادیث کی تعداد 2602بنتی ہے۔ اس کی بہت سی شروحات ہیں ان میں سے علامہ ابن حجر
العسقلانی (متوفي852ھ)کی شرح فتح الباری سب سے زیادہ مشہور و مقبول ہے۔علاوه ازيں الكواكب الدراري في شرح البخاري ازعلامه
كرماني (متوفي 796ھ) ، عمدة القاري في شرح صحيح البخاري از بدر الدين عيني اور
ارشاد الساري وغيره مشهور هيں۔
(۲) صحیح مسلم
یہ
كتاب ابوالحسين مسلم بن حجاج القشیری
النیشابوی (204ھ۔261ھ) کی تالیف ہے۔ صحاح ستہ میں اس کتاب کوصحیح بخاری کے بعد
دوسرا درجہ حاصل ہے۔اس كتاب ميں امام مسلم نے ان صحيح احاديث كوجمع كيا هے جن كي
صحت پر علماء محدثين كا اتفاق هے۔امام مسلم نے اپني اس كتاب ميں صرف مرفوع روايات
كو نقل كيا هے ، معلق ،موقوف اور اقوال علماء و فقهي اراء وغيره كو شامل نهيں كيا۔
تعداد روايات كي لحاظ سے اس میں مکررات سمیت کل احادیث کی تعداد ہیں 7275۔ اگر
مکررات کو منہا کر دیا جائے تو اس کی تعداد بنتی ہے چار ہزار احادیث صحیحہ۔صحیح
مسلم کی بھی بہت سے شروحات ہیں ان میں سے امام نووی کی شرح کو خاص شہرت حاصل ہے۔
صحیح بخاری
اور صحیح مسلم دونوں کتابوں کو ملا کر ‘‘صحیحین’’ کہتے ہیں اور جو حدیث ان دونوں
کتابوں میں موجود ہو اسے اصطلاح میں ‘‘متفق علیہ’’ کہتے ہیں۔
(۳) سنن ابی داود
یہ
امام ابو داود سلیمان بن اشعث السجستانی (202ھ۔۔275ھ) کی تالیف ہے۔ اس میں احادیث
کی کل تعداد 4800ہے۔ شیخ ناصر الدین البانی کی تحقیق کے مطابق اس میں 85فیصد
احادیث صحیح ہیں۔اس کی شروع میں عون المعبود اور معالم السنن معروف ہیں۔
(۴) جامع ترمذی
یہ
امام ابو عیسی محمد بن عیسی الترمذی (209ھ ۔ 279ھ) کی تالیف ہے۔علم و فن حدیث میں
کے فوائد کے اعتبار سے اس کتاب کو خصوصی امتیاز حاصل ہے۔اس کی ایک اہم خصوصیت یہ
ہے کہ امام صاحب احادیث پر صحیح’ حسن ’ غریب اور ضعیف وغیرہ کی نشاندھی بں کر دیتے
ہیں۔اس کی بھی متعدد شروح لکھی گئی ہیں ان میں سب سے مشہور شرح علامہ عبد الرحمن
مبارک پوری کی شرح تحفۃ الاحوذی ہے۔
(۵) سنن النسائی
یہ امام ابو عبد الرحمن احمد بن شعیب
النسائی (215ھ۔303 ھ) کی تالیف ہے۔ امام نسائی نے پہلے‘‘ السنن الکبری’’ کے نام سے
حدیث کی ایک مبسوط کتاب لکھی پھر اس کا اختصار کر کے ‘‘السنن الصغری’’ لکھی اور اس
کا نام انہوں نے ‘‘المجتبی’’ رکھا۔ اس کی حدیثوں کی تعداد 5761ہے۔ شیخ ناصر الدین
البانی کے مطابق سنن نسائی کی 91% احادیت صحیح ہیں۔امام نسائی کو امام بخاری کے
بعد رجال الحدیث کا سب سے بڑا ماہر تسلیم کیا جاتا ہے۔
(۶) سنن ابن ماجہ
یہ
امام ابو عبد اللہ محمد بن یزید بن ماجہ (209ھ۔273ھ) کی تالیف ہے۔ابن ماجہ اپنی
والدہ کی نسبت سے زیادہ مشہور ہوئے۔ سنن ابن ماجہ میں چار ہزار احادیث ہیں۔