صدقہ کیا ہے؟
تحریر: ابراهیم عبد اللہ یوگوی
عرف عام میں صدقہ صرف مالی خیرات کے لئے بولا جاتا ہے مگر حقیقتاً
ایسا نہیں ہے بلکہ صدقہ در اصل اس خیر خواہی کا نام ہے جو ایک بھائی کی طرف سے
دوسرے بھائی کے لئے ظاہر ہوتی ہے۔ اس خیر خواہی کا اظہار کبھی مال کی صورت میں
ہوتا ہے’ کبھی اچھی نصیحت کی صورت میں ’ کبھی امداد و تعاون کی صورت میں ’ کبھی
عدل و انصا ف کی صورت میں’ کبھی دوسری راحت رسانی کی صورت میں’ کبھی علم کی صورت میں’
کبھی خوش اخلاقی کی صورت میں’ کبھی بہتر مشورے کی صورت میں’ کبھی کسی تکلیف دہ چیز
کو ہٹانے کی صورت میں اور کبھی کسی دوسری صورت میں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ اس کے راوی ہیں:
کل سلامی من الناس علیہ صدقۃ کل یوم تطلع فیہ الشمس
تعدل بین اثنین صدقۃ’ و تعین الرجل فی دابتہ فتحملہ علیها او ترفع علیها متاعہ صدقۃ’
و الکلمۃ الطیبۃ صدقۃ’ و بکل خطوۃ تمشیها الی الصلاۃ صدقۃ’ و تمیط الاذی عن الطریق
صدقۃ.(صحیح بخاری و مسلم)
انسان کے ہر
جوڑ پر روزانہ صدقہ واجب ہو جاتاہے ۔ تو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا بھی صدقہ ہے’
کسی آدمی کو سواری پر سوار ہونے میں مدد دینااور اس کا سامان اس پر لادنا بھی صدقہ
ہے’ اچھی بات بھی صدقہ ہے’ ہر قدم جو نماز کے لئے اٹھاتا ہے صدقہ ہے ’ تکلیف دہ چیز
کو راستے سے ہٹانا بھی صدقہ ہے۔
مذکوہ حدیث میں
رسول کریم ا نے فرمایا ہے کہ انسان پر اللہ تعالیٰ کے احسانات بے پایاں ہیں جن کے
لئے اس پر صدقہ واجب ہے ’ انسان کو روزانہ ایسے امور انجام دیتے رہنا چاہئے جس سے
انسانیت کے لئے خیر خواہی ہو اور یہی خیر خواہی اس پر واجب صدقہ کی تکمیل ہے۔ رسول
کریم ﷺ نے اس حدیث میں صدقہ کے مفہوم کو بڑا وسیع کر دیا ہے کہ یہ مالی خیر خواہی
تک محدود نہیں بلکہ ہر طرح کی خیر خواہی اور بھلائی اس میں شامل ہے۔ دو آدمیوں کے
درمیان جھگڑا ہو جائے اور آپ کی کوشش سے ان کے درمیان صلح ہو جائے تو یہ انصاف بھی
صدقہ ہے’ آدمی کو سواری پر سوار ہونے میں مدد دینا یا اس کے سامان کو سواری پر
لادنا بھی صدقہ اور باعث اجر و ثواب ہے’ اچھی بات کہنا ’ اچھا مشورہ دینا بھی صدقہ
اور نیکی ہے’ اسی طرح راستے میں کوئی تکلیف دہ چیز مثلاً پتھر’ اینٹ’ کانٹا یا کوئی
اور چیز پڑی ہوئی ہو اس کو راستے سے ہٹانا بھی نیکی اور صدقہ ہے۔
ایک اور حدیث
میں رسول کریم ﷺ نے صدقہ کے مفہوم کو مزید وسعت دیتے ہوئے ہر طرح کی بھلائی کرنا
اور گناہ سے اجتناب کو بھی صدقہ قرار دیا ہے ۔ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان
کرتے ہیں:
ان ناسا من اصحاب رسول اللہ ﷺ قالوا للنبی ﷺ یا رسول
اللہ! ذهب اهل الدثور بالاجور، یصلون کما نصلی و یصومون کما نصوم و یتصدقون بفضول
اموالهم . قال او لیس قد جعل اللہ لکم ما تصدقون؟ ان بکل تسبیحۃ صدقۃ و کل تکبیر ۃ
صدقۃ و کل تحمیدۃ صدقۃ و کل تهلیلۃ صدقۃ و امر بالمعروف صدقۃ و نهی عن المنکر صدقۃ
و فی بضع احدکم صدقۃ. قال یا رسول اللہ! ایأتی احدنا شهوتہ و یکون لہ فیہ اجر؟
قال: ارأیتم لو وضعها فی حرام اکان علیہ وزر؟ فکذلك اذا وضعها فی الحلال کان لہ
اجر.(صحیح مسلم)
رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے بعض لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا
یا رسول اللہ! اہل ثروت لوگ سارے ثواب و اجر لے گئے’ جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی
پڑھتے ہیں’ وہ بھی روزے رکھتے ہیں جیسے ہم روزے رکھتے ہیں’ وہ اپنے زائد مال صدقہ
کرتے ہیں ( اور ہم اس سے محروم ہیں) فرمایا: کیا اللہ نے تمہارے لئے صدقہ کرنے کا
سامان نہیں کر دیا؟ بے شک ہر طرح کی تسبیح صدقہ ہے’ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے’ الحمد
للہ کہنا صدقہ ہے’ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے’ نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے’ برائی
سے روکنا صدقہ ہے’ اور میاں بیوی کے ملنے میں بھی صدقہ جیسا اجرہے۔ صحابہ نے عرض کیا
: یا رسول اللہ! ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے کیا اسے اس میں بھی اجر
ملے گا؟ فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگر وہ اسے حرام میں استعمال کرتا تو کیا اسے
گناہ نہ ہوتا؟ اسی طرح جب اس نے حلال جگہ میں استعمال کیا تو اس کے لئے اجر ہے۔
گویا ہر طرح
کی خیر و بھلائی صدقہ ہے جو صدق نیت سے کیا جائے۔ نادار صحابہ کرام بدنی عبادات میں
تو اصحاب ثروت و دولت صحابہ کرام کے برابر تھے البتہوہ مالی ایثار میں ان کی برابری
نہیں کرسکتے تھے چونکہ وہ لوگ نیکی کمانے اور بھلائی کرنے میں بڑے حریص ہوا کرتے
تھے اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے تھے چنانچہ انہوں نے رسول کریم ﷺ
سے اس کا شکوہ کیا کہ اہل ثروت اپنے مالی ایثار کی بنا پر ہم سے سبقت لے جاتے ہیں
اور ہم سے زیادہ اجر پاتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے ان کے لئے بہت آسان طریقے بتائے جن کو
انجام دیکر وہ اہل ثروت کی طرح نیکی کما سکتے ہیں ’ ان تمام امور کو صدقہ سے تعبیر
کیا اور اہل ایمان کو ترغیب دیا کہ وہ ان کو انجام دے کر اجر و ثواب کمائیں۔
ایک اور حدیث
میں رسول کریم ﷺ نے اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ خندہ پیشائی اور خوش اخلاقی کے ساتھ
ملنے کو صدقہ قرار دیا۔
معلوم هوا
چھوٹي چھوٹي نيكياں بھي صدقات هوتي هيں ان كو حقير نهيںسمجھناچاهئےبلكه جب بھي كوئي
موقع ملے يه نيكياں كرتے رهنا چاهئے تاكه همارے نامه اعمال ميں ان حسنات كا اندراج
هوتے رهيں۔
بهترين معلوماتي مضامين هيں ما شاء الله
جواب دیںحذف کریں