حسد اور اس كے مضر اثرات

0

 

حسد اور اس كے مضر اثرات

حسد کی تعریف:

حسد ایک جذباتی حالت ہے جس میں ایک فرد دوسرے کی کامیابی، خوشی یا صلاحیتوں پر نفرت اور منفی خواہش محسوس کرتا ہے۔ حسد ميں انسان كي يه خواهش هوتي هے كه جو نعمت دوسرے انسان كو حاصل هے وه اس سے چھن جائے اور خود اس كو مل جائے۔ يه ايك دل كا عمل هےمگر اس كي بنياد پر بهت ساري خرابياں پيدا هو سكتي هيں۔

 یہ ایک ایسا احساس ہے جو عام طور پر انسانوں میں پایا جاتا ہے اور اس کی جڑیں انسان کی فطرت اور سوشل تعاملات میں ہوتی ہیں۔ حسد کی تعریف کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ہم اس کے مختلف پہلوؤں کو جانچ سکتے ہیں:

1. جذباتی پہلو: حسد ایک منفی جذباتی حالت ہے جس میں فرد دوسرے کی خوشحالی یا کامیابی پر ناپسندیدگی  كي نظر سے ديكھتا هے اور دوسروں كي كاميابي اور خوشحالي ديكھ كر خود کمتری کے احساسات کا شکار ہوتا ہے۔

2. نفسیاتی پہلو: حسد کی حالت میں فرد اپنی کمزوریوں یا ناکامیوں کو دوسروں کی کامیابی سے جوڑتا ہے، اور وه يه خيال كرتا هے كه اسكي نا كامي كي وجه دوسروں كا آگے بڑھ جاناهے ،جس كي وجه سے وه پيچھے ره گيا هے۔ جس سے حاسد مزید عدم اطمینان اور ذہنی دباؤ پیدا ہوتا ہے۔

3. معاشرتی پہلو: حسد معاشرتی تعاملات میں بے چینی اور جھگڑالو رویوں کا باعث بنتا ہے،  حسد كا شكارانسان چڑچڑا هو جاتا هے اورجس سے وه حسد كرتا هے اس سے خواه مخواه بير ليتا هے اور معاشرے ميں اس كو بدنام كرنے اور اس كي تحقير كرنے كي كوشش ميں لگا رهتاهے جس سے سماجی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔

معاشرے پر حسد کے برے اثرات:

حسد کی موجودگی معاشرتی سطح پر کئی منفی اثرات مرتب کرتی ہے جن کا اثر فرد، خاندان، اور پوری سوسائٹی پر پڑتا ہے۔ ان اثرات کو مختصرا بیان کیا جا تاہے:

1. سماجی تناؤ اور اختلافات: حسد معاشرتی تعلقات میں تناؤ اور اختلافات کو بڑھا دیتا ہے۔ جب افراد ایک دوسرے کی کامیابی یا خوشی کو برداشت نہیں کرتے، تو اس سے جھگڑے، باہمی بے اعتمادی اور دشمنی پیدا ہوتی ہے۔ يه دشمني اور اختلافات آگے چل كر معاشرتي عدم استحكام كا باعث بھي بن سكتا هے۔

2. خاندانی مسائل:حسد كي وجه سے بعض دفعه خانداني مسائل بھي پيدا هو جاتے هيں اور خاندان ميں انتشار بھي پيدا هوتا هے، حسد خاندانی روابط میں بھی مشکلات پیدا کرتا ہے۔ خاندان کے افراد ایک دوسرے کی کامیابی پر حسد کر سکتے ہیں، جس سے عائلي تعلقات میں کشیدگی، تنازعات اور علیحدگی کا سبب بنتا ہے۔ بعض دفعه خاندانوں كے تعلقات ميں دڑاڑيں پڑ جاتي هيں اور حسد قطع رحمي كا سبب بن سكتا هے۔

3. پیشہ ورانہ ماحول ميں كشيدگي: کام کی جگہ پر حسد کا وجود ملازمین کے درمیان غیر صحت مند مقابلے اور منفی ماحول پیدا کرتا ہے۔  كوليگز عموما پيشه وارانه حسد كا شكار هو جاتے هيں اور ايك دوسرے كي كاميابي كو بخوشي دل سے قبول كرنے كي بجائے حسد كي وجه سے منفي پروپيگنڈے كرتے هيں جس سے باهمي محبت ختم هو جاتي هے اور ماحول پر امن نهيں رهتا یہ حالات کام کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں، اور ٹیم ورک کی صلاحیت کو کم کرتے ہیں۔

4. ذہنی اور جسمانی صحت پر منفي اثرات: حسد انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ جذباتی دباؤ، اضطراب، اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ جو افراد حسد کا شکار ہوتے ہیں، وہ اکثر خود اعتمادی کی کمی، کمزوری، اور جسمانی بیماریوں کا سامنا کرتے ہیں۔

5. معاشرتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ: جب افراد یا گروہ ایک دوسرے کی کامیابی سے حسد کرتے ہیں، تو وہ آپس میں تعاون نہیں کر پاتے۔ اس کا نتیجہ معاشرتی ترقی میں رکاوٹ اور جدت کی کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔ اگر افراد ایک دوسرے کی کامیابیوں کو سراہنے اور ان سے سیکھنے کی بجائے حسد کا شکار ہوں، تو مجموعی ترقی کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔ جب افراد معاشره حسد كي وجه سے ايك دوسرے كے ٹانگ كھينچتے هيں تو معاشره ترقي كي بجائے تنزلي كا شكار هوجاتا هے۔

6. اخلاقی اور روحانی اثرات: حسد انسان کی اخلاقی اقدار اور روحانی حالت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ یہ احساس انسان کو لالچ، بدی، اور منفی سوچ کی طرف مائل کرتا ہے، جس سے اس کی روحانی تسکین اور اخلاقی معیار متاثر ہوتے ہیں۔ بعض دفعه حسد كي وجه سے حاسد شخص ايسے اقدامات كرتا هے كه اخلاقيات كو بھي چھوڑ ديتا هے اور وه دوسروں كو بے توقير كرنے اور ان كي بے عزتي كرنے كي كوشش بھي كرتا هے اور اپنے دل كا بھڑاس ان كو بدنام كركے نكالتا هے۔

7.  نيكيوں كي بربادي كا سبب:  سب سے بڑھ كر يه كه حسد كي وجه سے انسان جو عمل كرتا هے وه برباد هو جاتا هے اور اس كي نيكياں بھي ضائع هوجاتي هيں جيسا كه رسول كريم صلي الله عليه و آله وسلم كا ارشاد گرامي هے:

اياكم و الحسد فان الحسد يأكل الحسنات كماتأكل النا ر الحطب، او قال: العشب.(سنن ابي داود كتاب الادب باب في الحسد حديث نمبر 4903)

تم حسد سے بچو اس لئے كه حسد نيكيوں كو اس طرح ختم كر ديتا هے جس طرح آگ لكڑي كو كھا جاتي هے يا كها گھاس كو۔

 حسد کے خاتمے کے اقدامات:

حسد کے منفی اثرات سے بچنے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے چند اہم اقدامات کیے جا سکتے ہیں:

1.  اخلاقي تربيت: حسد كو ختم كرنے كے لئے سب سے پہلے ضروري يہ ہے كه افراد معاشره كي اخلاقي تربيت كی جائے۔ اور يه تربيت شروع سے هي دينے كي ضرورت هے، گھر پر والدين بچوں كي اخلاقي تربيت كا اهتمام كرے ، اور بچه جب اسكول ميں داخل هو جائے تو اساتذه ان كي تربيت پر توجه مركوز ركھے اور جب بھي موقع ملے ان كي ذهني اور ديني تربيت كا اهتمام كرے ، اور حسد كي خرابيوں سے آگاه كرتے رهيں اور باهمي تعاون و مدد كرنے كي ترغيب ديتےرهيں۔

2.  باهمي تعاون اور مدد كا جذبه پيدا كرنا : افراد معاشره ميں باهمي تعاون كا جذبه پيدا كيا جائے اور  ایک دوسرے کی کامیابیوں کا خوشي منانے اور تعاون کرنے سے حسد کی فضا کو کم کیا جا سکتا ہے۔

3. معاشرتی تعلیم اور تربیت: معاشرتی سطح پر حسد اور اس کے منفی اثرات کے بارے میں آگاہی بڑھانا اور مثبت رویوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔اس سلسلے ميں اسلامي تعليمات بهت اهم كردار ادا كر سكتي هيں۔

4. ذہنی تربيت : افراد کو اپنی ذہنی طور پر اس بات كي تربيت دي جائے كه هر ايك كو اس كي قسمت كے مطابق ملتا هے لهذا كسي كي كاميابي پر جلنا اپني صحت كے علاوه كسي كے لئے كوئي نقصان ده نهيں چنانچه اس سلسلے ميں ذهني صحت کا خیال رکھنا چاہیے اور پیشہ ورانہ مدد حاصل کرنی چاہیے تاکہ حسد کے جذبات پر قابو پایا جا سکے۔

5.  طعنه زني سے اجتناب:    بعض دفعه انسان كي ناكامي اوردوسروں كي كاميابي پر دوسرے لوگ اس كو طعنه ديتے هيں جس كي وجه سے انسان كے اندر حسد كا جذبه پيدا هو جاتاهے ، مثلا جب كوئي لڑكا امتحان ميں فيل هو جاتا هے تو اس كے والدين يا رشته دار اس كے كلاس فيلو كے اچھے نمبر لينے پر يا پاس هونے پر يه كهه كر طعنه ديتے هيں كه تو ناكام هے فلان كو ديكھو كتنے اچھے نمبرليا هےاورتوناكام رها هے ، يا يه كه تمهارے ساتھي كتنے اچھے پوسٹوں پر فائز هو گئے هيں اور تو پيچھے ره گيا هے وغيره ، اس طرح كے طعنه زني سے انسان كے اندر حسد كا جذبه پيدا هو جاتاهے ۔لهذا حسد پر قابو پانے اوراس كو پيدا نه هونے دينے كے لئےضروري هےكه كسي كي ناكامي پر دوسروں كي كاميابي كا طعنه نه دے۔

خلاصه:

حسد ایک عام انسانی جذبات ہے لیکن اس کے معاشرتی اثرات بڑے گہرے اور منفی ہو سکتے ہیں۔ حسد کی حالت میں افراد ایک دوسرے کی کامیابیوں کو دیکھ کر منفی جذبات کا شکار ہوتے ہیں، جس سے سماجی تعلقات، خاندانی روابط، اور پیشہ ورانہ ماحول متاثر ہوتے ہیں۔ حسد کے اثرات کو کم کرنے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے خود آگاہی، تعاون، اور مثبت رویوں کی ضرورت ہے تاكه معاشرتي هم آهنگي اور باهمي تعاون كا ماحول پيدا هو جائے اور معاشرے ميں امن  و سكون رهے ، امن  و سكون هوگا تو معاشرتي  و معاشي خوش حالي آئے گي ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)