امام جعفر صادق رحمۃاللہ علیہ
نام و نسب:۔
نام: جعفر ’
والد کا نام : محمد باقر اور کنیت ابو عبد اللہ ہے۔ آپ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے:
جعفر بن محمد بن زید العابدین علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب الہاشمی القرشی۔
آپ کی والدہ کا نام ام فروہ ہے جو کہ قاسم بن محمد بن ابی بکر
صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کا لقب صابر’ فاضل اور صادق ہے۔ آپ صادق کے لقب سے
زیادہ مشہور ہوئے۔
تاریخ و جائے پیدائش:۔
امام جعفر
صادق ۱۷ ربیع
الاول ۸۳ھ میں
مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی حالات و تعلیم:۔
امام جعفر
صادق کا گھرانہ علمی اور عملی گھرانے کا نمونہ تھا اور آپ نے بھی چونکہ ایک علمی
گھرانے میں آنکھ کھولی اس لئے ابتدائی علوم آپ نے اپنے گھر میں اپنے والد ماجد
امام محمد باقر سے حاصل کئے۔ اس وقت مدینہ علوم اسلامیہ کا گہوارہ تھا۔ ہر طرف سے
علماء اسلام کشاں کشاں وہاں وارد ہوتے رہتے تھے۔ آپ نے اپنے والد ماجد کے علاوہ
مدینہ کے دوسرے شیوخ و اساتذہ سے استفادہ کیا اور علوم اسلامیہ میں مہارت تامہ
حاصل کیا ۔ آپ اپنے بلند اور مہارت علمی کی بنا پر اپنے والد محمد باقر کے جانشین
قرار پائے۔ ابن طلحہ شافعی کہتے ہیں: آپ اہل بیت کے عظیم ترین فرد تھے اور مختلف
علوم میں مکمل مہارت رکھتے تھے’ قرآنی علوم کے ماہر تھے۔ آپ کی اسی مہارت تامہ کی
وجہ سے بڑے بڑے ائمہ حدیث و فقہ نے آپ کے سامنے زانوے تلمذ تہہ کیا مثلاً آپ امام
مالک اور امام ابو حنیفہ کے شیخ حدیث تھے۔اسی طرح یحیی بن سعید ’ ابن جریج’ سفیان
ثوری ’ ایوب سختیانی وغیرہ محدثین نے آپ سے اکتساب فیض اور اخذ حدیث کئے۔ آپ کے
شاگردوں کی تعداد چار ہزار بتائی جاتی ہے۔
تدوین فقہ:۔
بارہ ائمہ
میں سے چھٹے امام حضرت جعفر صادق کے نام پر ایک فقہ ‘‘فقہ جعفریہ’’ کے نام سے
منسوب ہے۔ اسلام کے مکاتب فقہ میں دو بنیادیں مشترک طور پر پائی جاتی ہیں ایک کتاب
اللہ دوسرا سنت رسول اللہ ﷺ۔ انہیں کسی نہ کسی شکل میں ہر مسلمان نے احکام مدرک
تسلیم کیا ہے ۔
فقہ جعفریہ اگرچہ امام جعفر صادق کی طرف منسوب
ہے لیکن بقول علامہ ذیشان حیدر جوادی یہ فقہ اہل بیت کرام کی فقہ ہے امام صادق کی
طرف انتساب تو صرف حالات کی بنا پر ہے جس قدر احکام آپ نے بیان فرمائے ہیں اتنا
موقع کسی دوسرے امام کو نہیں مل سکا ورنہ اس فقہ میں تمام ائمہ کے ارشادات شامل
ہیں۔ (نقوش عصمت ص۴۵۵)
فقہی افکار و نظریات:۔
· امام جعفر صادق کتاب و سنت کو ہر چیز پر مقدم رکھتے
اور اسی سے رہنمائی لینے کے قائل تھے۔
· شرعی معاملات میں قیاس کے قائل نہ تھے۔
· قیاس کے برعکس عقل سے کام لینے کے قائل تھے۔ البتہ
عقل سے تعمیل احکام کی راہیں تلاش کی جاتی ہے احکام سازی نہیں۔
· قیاس کو اہل تشیع کے محدثین تو ناجائز کہتے ہیں البتہ
اہل اصول اس کے جواز کے قائل ہیں۔
· اصول فقہ میں دوسرے مکاتب فقہ کے ساتھ کافی اختلاف
موجود ہے لیکن فروع میں متعہ اور بعض مسائل وراثت کو چھوڑ کر ان کا مذہب شافعی
مذہب سے قریب تر ہے۔
اہم مدارک:۔
فقہ جعفری کی
اہم مدارک میں حدیث کے چار مجموعے ہیں جنہیں اصول اربعہ کہا جاتا ہے۔ ان میں سے
کوئی بھی امام جعفر صادق کی تصنیف نہیں ہے بلکہ بعد کے مصنفین کی تصنیف ہے۔ مثلاً
(1) الکافی : محمد بن یعقوب کلینی متوفی ۳۲۹ھ
(2) من لا یحضرہ الفقیہ
: محمد بن علی بابویہ متوفی ۳۸۱ھ
(3) تہذیب : محمد بن
الحسن طوسی متوفی ۴۶۰ھ
(4) الاستبصار: محمد بن
الحسن طوسی متوفی ۴۶۰ھ۔
وفات:۔